Monday, September 12, 2011

BE ZAMEERI!!!!!!!!!!!


ذوالفقار مرزا نے اپنے آقاؤں کے دیۓ  گئے پہلے ایجنڈے میں بری طرح فیل اور پوری طرح ایکسپوز ہونے کے بعد 
دوسرے ایجنڈے پر برق رفتاری سے کام جاری رکھا ہوا ہے - انکے آقاؤں کا پلان اے فیل ہونے کے بعد اب پلان بی پر 
کام چل رہا ہے - اگر ہماری میڈیا ذوالفقار مرزا جیسے لوگوں کے پیچھے اندھا دھند چل پڑے تو کیا یہ قومی المیہ نہیں ہے ؟
مرزا کون ہے ؟ اس کا ماضی کیا ہے ؟ پیپلز پارٹی میں اسکا اصل کام  کیا ہے ؟ اسکو وزیر داخلہ کیوں بنایا گیا تھا اور
وہ دراصل " ڈی فیکٹو وزیراعلیٰ " کے طور پر کیوں کام کر رہا تھا ؟  اور ٨٠% فیصد وزیر ا علیٰ کے اصل مقاصد کیا تھے ؟
اس نے لاکھوں کی تعداد میں اپنے لوگوں میں اسلحہ اور اسکے لائسنس کیوں تقسیم کئے ہیں ؟ واجد دررانی کو آئی جی کیوں
 لگایا گیا ہے ؟ اور سینکڑوں جونئیر پولیس افسروں کو دیہی سندھ سے لاکر کراچی میں سینئر پوزیشنز پر کیوں لگایا ہے ؟
پولیس میں ہونے والی بھرتی میں ہزاروں کی تعداد  سارے اپنے بندے کیوں لگوائے  ہیں جن میں اکثریت کرمنلز کی ہے ؟ 
کراچی شہر کی قبضہ، ڈرگ ،پولیس مافیاؤں اور اے این پی کے کرمنلز گینگز کے ساتھ مل کر شہر پر قبضے کا پلان کس 
 کس کا ہے جس کے نتیجے میں ہزاروں جانیں جا چکی ہیں ؟ شیر شاہ مارکیٹ میں ہونے والے قتل عام کے ذمے داروں کو 
پروٹیکشن کس نے فراہم کی ؟ اور کس نے قاتلوں کو پہچاننے والوں کو دھمکیاں دیکر انکا منہ بند کردیا ؟ اور کس نے پاکستان 
توڑنے کا کھلا نعرہ لگایا تھا ؟ کوئی بھی سمجھ دار انسان اسکے ہذیان پر یقین نہیں کرسکتا .. 
اگر ہماری کرپٹ میڈیا مرزا کو اپنی آنکھ کا تارا بناکر اسکی عذر گناہ والی الزام تراشیوں پر
آنکھیں بند کرکے چل پڑے گی تو اس سے بڑاقومی المیہ اور کوئی نہ ہوگا -
چہ خوب ! الطاف حسین پاکستان توڑنے کی بات کریں گے ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟ اور وہ بھی مرزا 
جیسے بندے سے جسکے ماضی حال اور اسکی اصلیت سے سب ہی واقف ہیں ؟؟؟؟؟؟؟؟؟
اسکے علاوہ مرزا کے دعوے کے مطابق اس نے جن جن لوگوں سے  اسنے یہ باتیں بتائی 
ہیں کیا وہ سب بھی بشمول پی پی پی (صدر سمیت) ،آئی ایس آئی اور فوج سب ہی اس سازش 
میں شامل ہیں؟ورنہ کوئی ایکشن کیوں نہیں لیا گیا ؟؟؟؟ آخر یہ بے ضمیری کب تک ؟؟؟؟؟؟
                                بے  ضمیری 
صحافت کی اگرتاریخ لکھی جائے گی      خود صحافت دیکھتی رہ جائے گی 
اپنا    چہرہ آئینے میں    دیکھ    کر        شرم سے گردن جھکی رہ جائے گی 
بیچ   ڈالی   ہیں قلم   کی    حرمتیں         مارکیٹ میں  کتنی  مندی آ ئے   گی 
بے ضمیری کا سفر   جاری رہے          اچھی قیمت بھی کبھی لگ جائے گی 
ناچتی   ہے برہنہ  " اوطاق "  میں           کتنی پستی میں صحافت   جائے گی 
ریڈیو  ٹی وی  ہو   یا  اخبار   ہو            فاتحہ  سب  کی پڑھائی    جائے گی 
                                                      محمد اسلم شہاب 
   

No comments:

Post a Comment