تعمیر نو
چودھری کاظم حسین
دستور بنانا ہے ہمیں ایک نیا اور
اسطرح کہ ٹھکرا نہ سکے اس کو کوئی دور
طاقت ہو سپر اسکی تو بنیاد دیانت
آئینے کے مانند ہو آئین بہر طور
مرکز ہو امین و نگران ضابطہ کل
تعمیل فرایض ہو بلا عذر و تامل
آئین کی پابندی ہو عمال پہ لازم
تا آ نہ سکے کوئی کسی کے بھی مقابل
قانون کی رو سے ہو اولی الاَمر معظّم
مختار و مجاز عزل و نسب صدر ہو دائم
ہر صدر کو حق ہو کہ چنے اپنے اراکین
مرکز میں دوئی کا نہ رہے شائبہ پیہم
اک عدلیہ ملک کی تاسیس بھی کی جاتے
حاوی ہو جو کل ملک پہ تخصیص یہ کی جاتے
ہر فیصلہ اسکا ہو اٹل حکم ہو ناطق
قانون کی رو سے ہو یہ تعدیل بھی کی جاتے
دستور بنانے کا سوال کون اٹھاۓ
ظاہر ہے بہت اہم - بگاڑے کہ بناۓ
دستور ازل فطرت انساں کے مطابق
اس عقدے کا حل مسلک شوری پہ کیا جاتے
ہو رائے شماری کا اصول اصل نیابت
آزاد ہو جمہور چنے بحر وساطت
جو شخص بھی ہو کثرت آرا سے مرجح
ایوان نیابت کا وہی رکن جماعت
ارکان یہ سب مل کے بنیں وا ضے قانون
دفعات و ضمن شرح و بیاں مقصد و مضمون
ہر رد و قدح بحث و جرح لازم و ملزوم
تا پختہ شود درجہ بدرجہ ہمہ معجون
بنیاد صحیح پڑگئی ایکبار تو دستور
پائیگا رہ راست تو ہو جائیںگے دن دور
یہ سب تو جبھی ہوگا جب ارکان کمیشن
محسوس کریں اپنے فرایض کو بھی بھرپور
No comments:
Post a Comment