یوم آزادی مناؤ دھوم سے قومی نغمے خوب گاؤ جھوم کے
جھنڈیاں لہراؤ طول و عرض میں اور چراغاں بھی ہو سارے ارض میں
رنگ و موسیقی بکھیروشان سے قومی نغمے خوب گاؤ جان سے
گیت آزادی کے لکھو کچھ نئے ڈھونڈ کر نکتے بھی ڈالو کچھ نئے
محفلیں جلسے جلوس اور تذکرے یوم آزادی کے شایاں ہوں بڑے
قاید آ عظم کی کچھ باتیں کرو قاید ملّت کا بھی کچھ دم بھرو
جس میں نشتر کا بھی پورا ذکرہو اور کچھ اقبال کی بھی فکر ہو
چودھری رحمت علی کا نام ہو سویڈن کے خیریوں کا کام ہو
محفلیں تحریک کی تازہ کرو کس کا حصہ کیا تھا اندازہ کرو
خون کی ندیوں کا بھی کچھ ذکرہو اور کچھ قربانیوں کی فکر ہو
بس یونہی لفظوں کے سارے کھیل ہوں اور عمل کے نام پر سب فیل ہوں
آج پھر لفا ضیوں کا یوم ہے کس قدر بیمار اپنی قوم ہے
No comments:
Post a Comment