برادرم سید صاحب
سلام اور آپکی خوش تحریری پر مبارکباد -
آپ جس مکتب فکر سے تعلق کے دعویدار ہیں احقر نے اسکی تبلیغ پچیس تیس سال قبل ان اشعار کی مدد سے کی تھی
انساں کے ارتقائی مراحل تو دیکھئے اہل خرد پہ اہلیہ کچھ ایسے چھا گیئ
قدموں تلے خدا نے جو رکھی تھی ماؤں کے جنّت کھسک کے زوجہ کے قدموں میں آ گیئ
علاوہ ازایں آپ نے جو دس حماقتوں اور گیارہویں کا تذکرہ کیا ہے تو میری راے میںیہ نہ تو صرف "حماقتیں " کہی جا سکتی ہیں
اور نہ ہی یہ اتنی کم تعداد میں ہیں ............ان کو "خبا ثتیں " کہنا زیادہ مناسب ہوگا اور یہ تو ان گنت ہیں جو ہمارے طاقت ور
طبقے نے روا رکھیں اور آج بھی روا ہیں - ان " خباثتوں" میں آپ درج ذیل مزید دس شامل کر سکتے ہیں :
١. لیاقت علیخان کا قتل اور سازشیوں کا نہ پکڑا جانا بلکہ انکا اقتدار پر قابض ہو جانا -
2. جنرلوں( جنرل اسکندر مرزا اور جنرل ایوب خان ) کو مدنی معاملات میں شریک کرنا (جس کا نتیجہ ہم آج تک بھگت رہے ہیں
اور آئندہ بھی نہ جانے کب تک بھگتتے رہیں گے )
٣. اسکندر مرزا کا مارشل لاجو ایوب خانی مارشل لا میں بدل گیا اور جس نے ملک کی بنیادیں سب سے پہلے کھوکھلی کرنا شرو ع کیں
٤.قائد اعظم اور مسلم لیگ کے متفقہ فیصلے سے انحراف کرکے اسلام آباد کا وجود میں آنا -
٥.ایوب خان کا اقتدار سپیکر کے بجاتے جنرل یحییٰ کے حوالے کرنا -
٦. یحییٰ خان کا اپنے شو بوا ۓ بھٹو پرحد سے زیادہ انحصار اور اسکی ملک توڑنے کی پالیسی " ادھر تم ادھر ہم " کو اپنا لینا -
٧. سیاست دانوں کا ہر آنے والے جنرل کے قدموں میں بیٹھنے کا عمل جس میں ساری ہی جماعتیں شامل ہیں -
٨. جنرلوں کی طاقت سے وقت کے ساتھ ساتھ پاک فوج کا ملک کے سب سے بڑے تجارتی ادارے کا روپ دھار لینا اور ڈیفنس سو سائٹی اور چھاونی کو عظیم الشان قبضہ گری سے رہائشی اور تجارتی منصوبے بناکر ملک کے سب سے بڑے رئیل اسٹیٹ ڈیو لپر بن جانا - دوسرے طرف پیشہ ورانہ محاز پر ہر جگہ شکست سے دو چار ہونا -
٩. ملک بھر میں ارباب اقتدار کی طرف سے "میرٹ" کا قتل عام کرنا اور اقربا پروری کو فروغ دینا
١٠. فوج کا ازخود یا سیاست دانوں کے جھانسے میں آکر کراچی میں ١٩٩٢ میں آپرشن کلین اپ کے نام پر کم از کم ١٥٠٠٠ افراد کا قتل عام کرنا اور جناح پورکا ڈرامہ رچانا -
غرض یہ کے خباثتوں کا ایک طویل سلسلہ ہے جو جاری و ساری ہے اور الله جانے کب تک جاری رہے گا -
اپنے بچپن میں ایک شعر کسی تڑک کے پیچھے لکھا ہوا دیکھا تھا جو اس ملک کے حالات کی پوری طرح عکاسی کرتا ہے-ہمارے اس پاک وطن کی گاڑی بھی اسی طرح چل رہی ہے :
نہ انجن کی خوبی نہ کمال ڈرا ئیور خدا کے سہارے چلی جا رہی ہے
نجم سیٹھی کا قلم بھی اپنی جولانیاں تو دکھا رہا ہے مگر اکثر یہ محسوس ہوتا ہے کہ وہ بھی دیگر تمام نام نہاد دانش وروں کی طرح ایک مخصوص نظریے کا پرچار کر رہے ہیں واللہ علم با الصواب
ہماری صحافت کے لئے تو بس میرا ماننا ہے کہ :
بڑی قربانیاں مانگے ہے چوٹی سی یہ آزادی قلم آزاد ہونے تک ہزاروں سر قلم ہونگے
والسلام
محمد اسلم شہاب
شارجہ -متحدہ عرب امارت
No comments:
Post a Comment